نظام آباد :16؍ جولائی ( اعتماد نیوز) ضلع نظام آباد کی عوام کا دیرینہ
ہوائی اڈہ کے قیام کا مطالبہ بہت جلد شرمندہ تعبیر ہونے کے امکانات روشن
ہوئے ہیں۔ملک میں 51 ، ریاست میں 8 علاقائی ہوائی اڈوں کے قیام کیلئے سال
گذشتہ 29؍ جون کو وزیر آعظم آفس سے فیصلہ کیا گیا تھا تاہم اس مسئلہ کو بجٹ
میں نظر انداز کردیا گیا تھا۔ این ڈی اے کی سرکاری نے علاقائی ایر پورٹ کے
قیام کیلئے بجٹ میں ہری جھنڈی دکھائی ہے جس کے باعث ضلع میں دوبارہ ایر
پورٹ کے قیام کی تجویز کو عملی جامہ پہنانے کی امید جاگی ہے ضلع کے جکران
پلی منڈل میں ایرپورٹ قائم کرنے ماضی میں اراضی کی نشاندہی کی گئی تھی اس
خصوص میں 795.36 ایکر پٹہ اراضی، 1,206.26 ایکر اسائنڈ اراضی کو فروخت کرنے
جکران پلی منڈل کے کسان سامنے آئے تھے تاہم ایر ٹرافک میں اضافہ کے پیش
نظر اس تجویز کو پس پست ڈال دیا گیا تھا۔ سال 2009 ء میں محکمہ دفاع کی
جانب سے اس پر امکانات عائد کئے تھے کریم نگر کے بشمول ضلع کے جکران پلی
میں ایرپورٹ کے قیام پرمشتمل تجویز کو لیکر ریاستی حکومت نے بھی مکتوب
تحریر کیا تھا۔ جس پر عارضی طورپر ایرپورٹ کے قیام پر مسئلہ درپیش آیا تھا۔
پرائم منسٹر آفس کے فیصلہ کے بعد دوبارہ ایرپورٹ کے قیام کی راہ ہموار
ہوئی ڈچپلی میں تلنگانہ یونیورسٹی کے سنگ بنیاد تقریب کے موقع پر آنجہانی
چیف منسٹر وائی ایس راج شیکھرریڈی نے ضلع کا دورہ کرتے ہوئے جکران پلی منڈل
میں ایرپورٹ کے قیام کیلئے تیقن دیا تھا تب سے ایرپورٹ کے قیام کے خصوص
میں کئی ایک اقدامات کئے جاتے رہے اب جبکہ مرکز کی جانب سے ہری جھنڈی
دکھائی گئی ہے ضلع میں علاقائی ہوائی اڈہ قیام کیلئے امکانات روشن ہوئے ہیں
اس وقت آنجہانی چیف منسٹر کے غور و خوص اور جکران پلی منڈل کے مواضعات
جکران پلی، کولی پیاک، ترلی کنڈہ، منوہرآباد کے کسانوں سے ان کی اراضی دینے
کی خواہش کی گئی تھی کسانوں نے بھی آگے آکر اپنی اراضی ایرپورٹ کے قیام
کیلئے دینے تیار ہوئے تھے جس پر 4 مواضعات کے حدود سے 2004.22 ایکر اراضی
کو مختص کرتے ہوئے حکومت کو تجویز روانہ کی گئی تھی ایرپورٹ کے قیام کے
باعث ضلع کے بشمول اطراف کے
مواضعات کی صورتحال میں زبردست تبدیلی و ترقی
کے امکانات کو مد نظر رکھتے ہوئے کسانوں نے اپنی اراضی کو حکومت کے حوالے
کی تھی جس کا معاوضہ کی ادائیگی میں کسانوں اور حکومت میں تھوڑے سے فرق کے
بعد طئے پایا گیا تھا ایرپورٹ کے قیام کیلئے قومی شاہراہ 44 سے مربوط اس
اراضی کو حاصل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا تلنگانہ یونیورسٹی سے 15 کیلو
میٹر دور ضلع مستقر نظام آباد سے 25 کیلو میٹر فاصلہ پر واقع ایرپورٹ کیلئے
مختص کردہ اراضی سے علاقہ میں شاندار ترقی کے امکانات ہیں شمالی تلنگانہ
ضلع کی عوام کی زائد مقدار خلیج ممالک میں روزگار کیلئے جاتی ہے ان کے
علاوہ سیڈ کے کاروباری یہاں اپنے کاروبار کو ترقی دے رہے ہیں ان تمام کو
ہوائی اڈہ کے استعمال کی ضرورت ہے۔ ضلع کے جکران پلی، کریم نگر، کرنول،
مغربی گوداوری میں ایرپورٹ کے قیام کیلئے ریاستی حکومت نے اس وقت کے بجٹ
میں تجویز رکھی تھی تاہم فائدہ نہ ہونے پر کنٹراکٹر اور دیگر سامنے نہ آنے
پر اس وقت کے چیف منسٹر وائی ایس راج شیکھرریڈی خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے
ٹنڈر کے عمل میں تبدیلی لائی تھی اور کنٹراکٹروں کو رعایت کا اعلان کیا
تھا جس پر ایک خانگی کمپنی سامنے آئی تھی تاہم ٹنڈرکے قرار ہونے کے بعد
محکمہ دفاع کے شک و شبہات کے سامنے آنے پر مسئلہ رک گیا تھا بعدازاں ایر
پورٹ اتھاریٹی آف انڈیا کے سامنے اور ایرپورٹ کیلئے اراضی کی نشاندہی کا
فیصلہ پر مرکزی حکومت قائم ہونے کا اظہار کرنے پر ایک بار پھر ایر پورٹ کے
قیام کی راہ ہموار ہوئی اس حصہ کے طورپر گذشتہ سال7؍ جولائی 2013 ء کو
ایرپورٹ اتھاریٹی آف انڈیا کے عہدیداروں نے جکران پلی کا دورہ کرتے ہوئے
ایرپورٹ کیلئے نشاندہی کردہ اراضی کا معائنہ کیا تھا اور اس اراضی کو
ایرپورٹ کیلئے موزوں قرار دیا تھاجس کے بعد اس وقت کے وزیر اعظم کے آفس سے
ہری جھنڈی دکھائی گئی تھی اب جبکہ مرکز میں این ڈی اے حکومت اقتدار میں ہے
مرکزی بجٹ میں علاقائی ایرپورٹس کے قیام کیلئے فنڈس کی اجرائی تعمیرو توسیع
کا اعلان کیا گیا ہے جس کے باعث ضلع کی عوام دیرینہ ایرپورٹ کے قیام کا
مطالبہ آنے والے دنوں میں شرمندہ تعبیر ہوگا۔